
ضلع وہاڑی سمیت پنجاب کے چار اضلاع میں یکم فروری کو ماڈل کورٹس قائم کی گئی تھیں۔
انصاف کی بروقت فراہمی عدالتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن انصاف کی امید لگائے سینکڑوں افراد کئی کئی سال تک کورٹ کچہری کی خاک چھانتے ہیں مگر کیس کی طوالت ناصرف انہیں مایوسی کی طرف لے جاتی ہے بلکہ وہ مالی طور پر بھی متاثر ہوتے ہیں۔
سائلین کی اسی پریشانی کا دراک کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ لاہور سید منصور علی شاہ کے حکم پر وہاڑی سمیت پنجاب کے چار اضلاع اٹک، نارووال اور چنیوٹ میں ‘کریمنل پائیلٹ پراجیکٹ’ کے تحت ماڈل عدالتیں بنائی گئیں جن میں انصاف کی بروقت فراہمی کے حوالے خاصی تیزی سے کام کیا گیا۔
ان اضلاع میں ماڈل کورٹس کے قیام کے پہلے دو ماہ کی کارکردگی پر پورے پنجاب میں فوجداری مقدمات کی سماعت کم وقت کے اندر بہتر انداز میں کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔
ضلع وہاڑی کی ماڈل کورٹس نے یکم فروری سے تین اپریل 2017ء تک دو ماہ کی مدت میں فوجداری مقدمات کی سماعت کے لیے دوران عرصہ قتل کے دو سو تیئس، منشیات کے دو سو چوراسی اور تین سو چار متفرق مقدمات کی سماعت کی جن میں چار سو انچاس کیسز کے فیصلے کیے گئے جبکہ ایک ہزار نو سو پچاس گواہان کے بیان ریکارڈ کیے گئے۔
اگر بار ایسوسی ایشنز بالخصوص ماہر فوجداری وکلاء کا تعاون حاصل نہ ہوتا تو عدالتیں کچھ نہیں کر سکتی تھیں، اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ پولیس افسر عمر سعید ملک کی خصوصی کاوش بھی قابل ستائش ہے۔”ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج”
عوام الناس کے اعتماد کو موجودہ نظام پر مضبوط کرنے والے اس پراجیکٹ میں ضلع وہاڑی کو پہلی پوزیشن حاصل ہوئی ہے۔
اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وہاڑی محمد سعید اللہ مغل نے ججز ریسٹ ہاؤس وہاڑی میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ضلع وہاڑی کو پہلے نمبر پر لانے کے لیے جہاں ضلع وہاڑی میں تعینات ججز نے دن رات محنت کی وہاں وکلاء، پراسیکیوٹرز، محکمہ پولیس، جیل کے افسران اور محکمہ ہیلتھ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے بھرپور تعاون کے بغیر یہ کامیابی ناممکن تھی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے کہا کہ اگر بار ایسوسی ایشنز بالخصوص ماہر فوجداری وکلاء کا تعاون حاصل نہ ہوتا عدالتیں اکیلے کچھ نہیں کر سکتی اس سلسلے میں انہوں نے ڈسٹرکٹ پولیس افسر عمر سعید ملک کی خصوصی کاوش کو بھی سراہا۔
“ماڈل کورٹس میں پراسیکیوٹرز کا نیا چہرہ دیکھنے کو ملا ہر مقدمہ کی تیاری کا معیار بہت اعلیٰ پایا گیا جنہوں نے عدالتوں کو بلاخوف مدد مہیا کی جس سے فیصلے کرنے میں آسانی ہوئی۔”
سینئر سول جج رحمت علی نے سجاگ کو بتایا کہ وہاڑی کے ججز نے سخت محنت کی اس طرح میلسی کے ایڈیشنل سیشن جج سید محمد اعظم جاوید 26 دن کی حاضری میں 27 قتل کے مقدمات نمٹائے جو پاکستان کی عدالتی تاریخ میں شاید پہلی مرتبہ ہوا ہے۔

اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی طرف سے ججز ریسٹ ہاؤس میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
ڈسٹرکٹ بار وہاڑی کے صدر راؤ شیراز رضا کا کہنا ہے کہ وکلاء نے انصاف کی بروقت فراہمی کے لیے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے بالخصوص ماڈل کورٹس کے لیے تو وکلاء برادری انصاف کی بروقت اور یقینی فراہمی کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
تقریب کے اختتام پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد سعید اللہ مغل نے سینئر سول جج ملک رحمت علی کے ہمراہ ڈسٹرکٹ بار وہاڑی، بوریوالا اور میلسی کے عہدیداران کو اعزازی شیلڈز پیش کیں جبکہ ڈی پی او عمر سعید ملک اور ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر رانا ذوالفقار علی کو پھلوں کے گلدستے پیش کئے۔
ججز کی اعلی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ان کو بھی تعریفی سرٹیفیکیٹ دیئے گئے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملک محمد عاصم نے دیگر ججز، بار کے صدور اور سیکرٹری کے ہمراہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد سعید اللہ مغل کو شیلڈ پیش کی۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر عمر سعید ملک نے اس موقعے پر کہا کہ انصاف کی بر وقت فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس کے کردار سے مثبت تبدیلی آئے گی اور عوام کو لمبے عرصے تک عدالتوں کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے جو ان کے لیے بہت بڑا ریلیف ہے۔