117

ہمارا عزم وہاڑی کو زرعی برآمدات میں اول نمبر پر لانا ہے

کسی بھی کاروبار میں نت نئے طریقوں کو متعارف کرائے بغیر ترقی ممکن نہیں کیونکہ اب روایتی طرز تجارت پر انحصار کرنا ترقی کے راستے روکنے کے مترادف ہے۔

علاقے میں تجارت کے فروغ اور تاجروں کو دریش ممکنہ مسائل کے حل کے لیے حکومت کی وزارتِ تجارت کے تحت چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری قائم کیے گئے ہیں۔

“کسی بھی علاقے میں چیمبر آف کامرس کا مقصد علاقہ کے تاجروں، سرمایہ کاروں اور دوکانداروں کو درپیش مسائل حل کرنا، ان کے کاروبار میں بہتری کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنا، تاجروں اور کاشتکاروں کو مختلف مسائل اور ٹیکنالوجی کے  بارے میں مہارت فراہم کرنا اور برآمدات میں اضافہ کرنا ہے۔”

چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری وہاڑی کی بنیاد 2013ء میں رکھی گئی اور اب تک یہ ادارہ کافی حد تک کسانوں، تاجروں اور سرمایہ کاروں کو معاونت و رہنمائی فراہم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

وہاڑی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے جنرل سیکرٹری خورشید انور نے بتایا کہ کسی بھی ضلع کے لیے چیمبر آف کامرس کی رجسٹریشن دو مراحل میں ہوتی ہے جنہیں وہاڑی چیمبر نے کامیابی سے عبور کیا۔

پہلے مرحلے میں ڈائریکٹر جنرل منسٹری آف کامرس کی جانب سے 26 اپریل 2013ء کو رجسٹریشن ہوئی جب کہ دوسرے مرحلے میں سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 19 جولائی 2013ء کو رجسٹریشن ہوئی۔

چیمبر نے آغاز ہی سے بیرون ممالک درآمدات کے لیے کوششیں شروع کر دی تھیں جس میں پہلی کامیابی اس وقت ملی جب بوریوالہ کے بزنس مین میاں مزمل نے آلو کی بین الاقوامی معیار کے مطابق پراسیسنگ اور پیکنگ کا پلانٹ لگایا۔”جنرل سیکرٹری”

‘واضح رہے کہ کوئی بھی چیمبر آف کامرس اس وقت تک کام شروع نہیں کر سکتا جب تک مذکورہ دونوں اداروں سے رجسٹریشن نہ حاصل کر لے۔’

وہ بتاتے ہیں کہ آغاز میں وہاڑی چیمبر آف کامرس کی گورننگ باڈی سمیت گیارہ تاجر چیمبر کے ممبر بنے یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان بھر میں قائم چیمبرز آف کامرس کا سیکرٹری جنرل ادارے کا تنخواہ دار ہوتا ہے۔

انتخابات کے طریقہ کار بارے خورشید انور بتاتے ہیں کہ جنرل الیکشن کے ذریعے ایگزیکٹو ممبرز منتخب کیے جاتے ہیں جو گورننگ باڈی کا چناؤ کرتے ہیں۔ ہر سال ستمبر میں الیکشن کرائے جاتے ہیں اور یکم اکتوبر کو نئی گورننگ باڈی چارج سنبھال لیتی ہے۔

سنہ 2015ء تک حافظ محمود احمد شاد صدر رہے جنہوں نے زراعت کے حوالے سے ترقی میں ہونے والے ایک سمینار میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی، 2016ء میں میاں خالد محمود جب کہ رواں سال کے لیے چودھری عبدالرؤف صدر منتخب ہوئے ہیں۔

“وہاڑی چیمبر آف کامرس کا ممبر بننے کے لیے کاروبار بڑا ہونا ضروری نہیں ایک دکاندار بھی ممبر شپ حاصل کر سکتا ہے لیکن ٹیکس ادا کرنے والا ہی ممبر بن سکتا ہے ٹیکس نادہندہ افراد ممبر شپ کے اہل نہیں ہیں۔”

چیمبر دیگر ممالک میں نئی منڈیوں کی تلاش میں رہتا ہے اجناس اور دیگر اشیاء زیادہ منافع کے ساتھ فروخت ہو سکیں۔

چیمبر دیگر ممالک میں نئی منڈیوں کی تلاش میں رہتا ہے اجناس اور دیگر اشیاء زیادہ منافع کے ساتھ فروخت ہو سکیں۔

خورشید انور کا کہنا ہے کہ ممبران کی موجود تعداد 350 سے زائد اور امید ہے کہ رواں سال کے آخر تک ان کی تعداد بڑھتے ہوئے چھو سو سے زائد ہو جائے گی۔

“پاکستان بھر میں اس وقت پچاس چیمبرز آف کامرس مختلف شہروں میں کام کر رہے ہیں جب کہ پنجاب کے چھتیس اضلاع میں سے بیس میں بھی چیمبرز بن چکے ہیں جن میں وہاڑی سمیت جنوبی پنجاب کے چھ اضلاع شامل ہیں۔”

وہاڑی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سیکرٹری جنرل کے مطابق چیمبر نے آغاز ہی سے بیرون ممالک درآمدات کے لیے کوششیں شروع کر دی تھیں جس میں پہلی کامیابی اس وقت ملی جب بوریوالہ کے بزنس مین میاں مزمل نے آلو کی بین الاقوامی معیار کے مطابق پراسیسنگ اور پیکنگ کا پلانٹ لگایا اور باقاعدہ ایکسپورٹ شروع کی تب سے آذربائیجان، ترکمانستان، کرغستان وغیرہ کو آلو برآمد کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ وہاڑی میں بھی ایسے ہی دو مزید پلانٹس پر کام جاری ہے جو چند ماہ بعد ایکسپورٹ شروع کر دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی اولین ترجیح آذربائیجان، ترکمانستان، کرغستان وغیرہ جیسی ریاستیں ہیں کیونکہ وہاں پاکستانی اجناس خاص طور آلو، چاول، سنگترا اور آم کا اچھا ریٹ مل رہا ہے اس سے قبل وہاڑی کا کوئی تاجر براہِ راست ایکسپورٹ نہیں کر رہا تھا۔”

بوریوالہ کی انجینئرنگ انڈسٹری کی ترقی کے لیے منسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروگرام پی کیو آئی انیشییٹو 2025ء کے تحت اس کی کوالٹی سرٹیفکیشن کرائی جائے گی جس کے چارجز حکومت ادا کرے گی اور اس کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ بھی ہو گا۔

وہاڑی کی کمپنی اے جے انٹرنیشنل کی طرف سے سبزیوں اور آم کی جبکہ ایس کے فروٹ میلسی کی جانب سے مختلف پھلوں کی برآمد بھی جاری ہے۔

وہ بتاتے ہیں چونکہ پاکستان میں کاروبار کی صورتحال زیادہ حوصلہ افزاء نہیں ہے اس لیے چیمبر دیگر ممالک میں نئی منڈیوں کی تلاش میں رہتا ہے تاکہ یہاں تیار ہونے والی اجناس اور دیگر اشیاء زیادہ منافع کے ساتھ فروخت ہو سکیں۔

بزنس میں نئے آئیڈیاز کے لیے چیمبر کے متعدد وفود چائینہ، جاپان، امریکہ، کینیڈا، یوکرائن اور ترکی کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ چائینہ، جاپان اور ترکی سے مختلف وفود اشتراکی کاروبار (جوائنٹ وینچر) کے سلسلے میں وزٹ کر چکے ہیں جس کے نتیجے میں وی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر محمد آصف کے ساتھ ترکی کے بزنس مین گروپ کا مختلف اجناس بھیجنے کے معاہدے پر بھی بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تاجروں اور کسانوں کی آگاہی کے لیے مختلف ٹریننگ سیشنز کرواتے رہتے ہیں جن میں ایکسپورٹ، ای کامرس، زرعی اجناس کے مسائل اور ان کے حل بارے متعدد ٹریننگ سیشنز کرائے جا چکے ہیں اور جلد ہیں وہاڑی میں ٹریڈ ایکسپو کرائیں گے جس سے مقامی صنعت اور دستکاری کو فروغ ملے گا۔

“بوریوالہ کی انجینئرنگ انڈسٹری کا ملک میں نمایاں مقام ہے جہاں زرعی آلات، آئل ملز اور کولڈ سٹوریج کی مشینری تیار کی جاتی ہے اس انڈسٹری کی ترقی کے لیے منسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروگرام پی کیو آئی انیشییٹو 2025ء کے تحت اس کی کوالٹی سرٹیفکیشن کرائی جائے گی جس کے چارجز حکومت ادا کرے گی اور اس سے انڈسٹری کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ بھی ہو گا۔

انہوں نے بتایا کہ وہاڑی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ آگاہی ہے تا وقت بہت سے بزنس مین حضرات کو چیمبر کے مقاصد اور کام بارے آگاہی نہیں ہو سکی جس کی وجہ سے وہ نئے طریقہ ہائے بزنس سے بے خبر ہیں جس کے لیے مختلف پلیٹ فارمز پر تشہیر بھی جاری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں